Aaqida khatam e nabowat aur Qadyanit.عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت
عقیدہ ختم نبوت اور قادیانیت
از قلم .محمد ندیم قاصر اوچوی،اوچشریف
ہمارے نبیؐ اللہ تعالی کے آخری نبیؐ اور رسولؐ ہیں آپ کے بعد نبی یا رسول نہیں ہے اور نہ تشریعی غیر تشریعی ظلی بروزی یا نیا کوئی نبی نہیں آئے گا۔
بہت ساری آیت کریمہ اور متعدد احادیث سے ختم نبوت ثابت ہے.اور جو مسلمان ختم نبوت پہ زرا سا بھی گمان کرے وہ ایمان سے خارج ہے .کیونکہ ہمارے نبی ہی اللہ تعالی کے آخری نبیؐ اور رسولؐ ہیں آپ کے بعد نبوت کا سلسلہ ہمیشہ کیلئے ختم ہے۔
ختم نبوت کے بارے قرآن مجید میں فرمایا گیا ہے :
"ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین وکان اللہ بکل شئی علیما۔“ (سورۂ احزاب:40)
ترجمہ: ”محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہے اورا للہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ (سورۂ احزاب:40)
ایک اور جگہ فرمایاگیا ہے کہ:
الیوم اکملت لکم دینکم واتممت علیکم نعمتی ورضیت لکم الاسلام دینا“ (سورہ مائدہ: 3)
ترجمہ: ”آج میں پورا کرچکا تمہارے لئے دین تمہارا‘ اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا‘ اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین۔“ (سورہ مائدہ: 3)
اب کوئی شخص آج نبوت کا دعوی کرے تو وہ کافر ،مرتد،زندیق اور واجب القتل ہے.آپؐ کی اس دنیا سے رخصتی کے بعد بہت سارے جھوٹی نبوت کے دعوے دار نکلے مگر ختم نبوت کے سپاہیوں اور جانثاروں نے انکو عبرت کا نشان بنا ڈالا اور بتا دیا کہ ہمارے نبیؐ کی شان میں کوئی بھی گستاخی ناقابل منظور ہے۔اور آج بھی اگر کوئی شخص ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کرے گا تو ہم انکو واصل جنم کردیں گے کیونکہ ہمارے نبؐی ہی آخری نبؐی اور رسولؐ ہیں ۔
قادیانی آجکل اپنے آپ کو مسلمان کہلوانے کی تحریکیں چلارہے ہیں اور اپنے آپ کو مظلوم کہہ رہے ہیں ۔جبکہ یہ کافر ہیں لعنتی ہیں زندیق ہیں وہ لوگ جو انکی اصلیت نہیں جانتے وہ بچارے انکی باتوں میں آجاتے ہیں اور قادیانی ان سے کہتے ہیں کہ جی ہم تو کلمہ پڑھتے ہیں پھر بھی آپ لوگ انہیں کافر کہتے ہیں تو یہاں میں واضع کرتا چلاوں جو کلمہ پڑھتے ہیں اور کلمہ میں موجود لفظ "محمد" وہ اپنے جھوٹے مرتد زندیق مرزا غلام احمد کو تصور کرتے ہیں نا کے ہمارے نبی محمد کو ۔
انکے اصلیت یہ ہے کہ یہ کافر ہیں ۔
قادیانیت کا مؤسس اور بانی مرزا غلام احمد قادیانی ( 1839 - 1908 م )جو کہ ھندوستان کے صوبہ پنجاب کے ایک قصبہ قادیان 1839 میلادی میں ایک ایسے خاندان میں پیدا ہوا جو کہ دینی اور وطنی طور پر خائن تھا اور اس کی یہ خیانت مشہورومعروف تھی ۔
تو اس طرح مرزا غلام احمد کی پرورش بھی اسی خیانت اورہرحالت میں استعمار اورانگریز کی اطاعت کے ماحول میں ہوئ ، اورانگريز نے اسے نبوت کا دعوی کرنے کا منصوبہ پیش کیا تاکہ مسلمان اس کے گرد اکٹھے ہوں اور اس کے ذریعے سے مسلمانوں کو استعمار اورانگریزکے خلاف جھاد فی سبیل اللہ سے روکا جاسکے ، ان قادیانیوں پر برطانوی حکومت کے بہت سارے احسانات تھے تو اس بنا پر انہوں نے برطانوی حکومت کا ساتھ اختیار کیا اور ان کے ساتھ ولاء کا اظہار کرنے لگے ۔
مرزاغلام احمد اپنے پیروکارو ں میں خلل مزاجی اور کثرت امراض اور بہت زیادہ نشہ کرنے والا معروف تھا ۔
مزید مرزا غلام احمد اپنی پیدائش کتاب البریہ صفحہ 146 میں 1255ھ یا 1256ھ بمطابق 1839ء یا 1840ء بروز جمعہ بتاتا ہے۔
جبکہ تریاق القلوب صفحہ نمبر 63 پر مرزا نے 1261ھ بمطابق 1845ء پیدائش لکھی ہے۔اور اپنا نسب نامہ یوں بتاتا ہے غلام احمد بن غلام مرتضی بن عطاء محمد بن گل محمد بن فیض محمد بن الہ دین بن جعفر بیگ بن محمد بیگ بن عبدالباقی بن محمد سلطان بن ہادی بیگ وغیرہ.
اس کے والد کا نام غلام مرتضی تھا اور والدہ کا نام چراغ بی بی عرف کسیٹی۔اس کے پرکھ قراچارلاس نامی قوم سے تعلق رکھتے تھے۔
جیسا کہ میں نے کہا کہ مرزا غلام احمد شروع سے کردار کے لحاظ سے اچھا نا تھا بچپن سے ہی چوریاں کرتا تھا جیسے ایک دفعہ ساتھیوں کے کہنے پہ گھر سے چینی چوری کرنے گیا تو نمک اٹھا لیا ۔اسی طرح یہ فلمیں دیکھتا تھا جیسا کہ مفتی صادق بیان کرتا ہے کہ محمد خاں اور منشی ظفر ایک دفعہ جب مرزا سے امرتسر ملنے آئے تو مفتی کا کہنا ہے کہ میں رات سینما دیکھنے گیا تو منشی ظفر کو پتا چل گیا تو اس نے مرزا غلام احمد کو شکایت کردی تو مرزا غلام احمد نے کہا کوئی بات نہیں میں بھی بچپن میں فلمیں دیکھنے جاتا تھا۔مرزا غلام احمد شرابی بھی تھا ۔جیسے کہ قادیان سے خط لکھ کر مرزا یار محمد کو دے کر بھیجا حکیم محمد حسین کی طرف کہ ان کو ٹانک وانک وائن کی ایک بوتل پلومر کی دوکان سے خرید کر دینا اور افیون بھی استمعال کرتا تھا(خطوط امام بنام غلام صفحہ 5 اور الفضل جلد 1 صفحہ 417 مورخہ 19 جولائی 1929ء )
میں یہاں پہ ہر بات ریفرنس کے ساتھ بیان کررہا ہوں تاکہ اگر کوئی قادیانی سے آپ کی بحث ہوجائے تو آپ کو انکی اصلیت کا پتا ہونا چاہیئے اور آپ انکی کتابوں سے ہی ریفرنس کے ساتھ انکے بدکردار قادیانی غلیظ مرزا غلام احمد کے بارے انکا منہ کالا کرسکیں ۔
مرزا نے جو دعوے کیے انکو تین ادوار میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1882ء تا 1890ء تک پہلا دور ہے جب مرزا نے ابھی آخری نبی ہونے کا یا میسح معبود ہونے کا دعوی نہیں کیا تھا بلکہ کہتاتھا کہ اللہ تعالی نے مجھے محدث،مجدد،مبلغ ،یوسف، یونس ،نوح، مزمل ، مدثر کیا.(براھین احمدیہ جلد 2 صفحہ 217تا 267 )
دوسرا دور 1891سے 1901 تک کا ہے اس میں اس نے یہ دعوی کیا کہ حضرت عیسی فوت ہوگئے ہیں اور انکو سولی دی گئی ہے اور بے ہوش ہوگئے اور یہودیوں نے دفن کردیا اور وہ زندہ ہوگئے 40 دن تک اپنے شاگردوں کو نظر آتے رہے پھر ہجرت کرکے کشمیر آگئے۔وہاں 84 تا 87 سال زندہ رہے پھر فوت ہوگئے ۔اور بعض جگہ مدینہ منورہ میں دفن ہونے کا بھی ذکر ہے۔ اس کے بعد مرزا نے مسیع معبود ہونے کا دعوی کیا۔ ( روحانی خزائن جلد 3 صفحہ 468، صفحہ 192 پر خود ہی مسیع کا انکار کردیا )
تیسرا دور اسکا 1901 سے آخر تک کا ہے. اس میں مرزا نے خود کو آخری نبی محمد ،خدا کا بیٹا،اور خدا، مریم وغیرہ ہونے کا دعوی کیا.(ملفوظات جلد 10 صفحہ 127 )
مرزا لکھتا ہے کہ مجھے مخلتف زبانوں میں الہام ہوا ہے ۔
عربی میں کہتا ہے کہ "انت الشیخ المسیلح الذی الا یضاع الوقتہ"
مزید کہتا ہےکہ مجھے انگریزی میں الہام ہوا I shall you ,I love you ایلی نوش نامی فرشتہ الہام (وحی ) لیکر آیا مجھے معلوم ہوا کہ انگریز سر پہ کھڑا وحی کر رہا ہے ۔(براھین احمدیہ روحانی خزائن جلد 4 صفحہ 572 )
اس کے علاوہ بھی مرزا نے دیگر زبانوں میں الہام ہونے کا دعوی کیا ہے۔یہ بہت بڑا زلیل اور گستاخ تھا۔
جب بھی ختم نبوت پہ کوئی بات آئی ہے تاریخ گواہ ہے ایمان والوں نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر گستاخوں کو جنم واصل کیا ہے۔مائوں نے اپنے لخت جگر قربان کرڈالے یہاں میں نشتر میڈیکل کالج کے ان طلباء کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو قادیانی وحشیوں کے تشدد کا نشانہ بنے اور جام شہادت نوش کیا۔
آئین پاکستان نے قادیانیوں کی جماعت اور پیروکاروں کو کافر قرار دیا ہے۔
احمدشاہ نورانی نے قومی اسمبلی میں بِل پیش کیا جب ذوالفقار علی بھٹو برسر اقتدار تھے ۔ اور دیگر علماء نے اور وزراء نے بھی اس مسئلہ کی تحقیق کے لئے بل سرکاری طور پر سردار عبدالحفیظ نے پیش کیا ۔ سپیکر قومی اسمبلی صاحبزادہ فاروق علی خاں کی زیر صدارت ایوان اسمبلی میں قادیانی مسئلہ پربحث ہوئی جس میں مرزا ناصر محمود قادیانی جو کہ خلیفہ ثالث تھے سے بحث و تمہیدکے بعد آخر پانچ یا چھ ستمبر 1974ء کو اٹارنی جنرل آف پاکستان جناب یحییٰ بختیار نے بحث کوسمیٹا اور دو روزہ اسمبلی میں مفصل بحث کے بعد آخر کار سات ستمبر 1974ءکو مرزائیوں کو کفریہ عقائد کی وجہ سے ملک کی منتخب جمہوری حکومت نے ذوالفقار علی بھٹو کے دور اقتدار میں 6یا 10اپریل 1974ءکو 140مسلمانوں کی قیادت میں متفقہ طور پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دے دیا گیا ۔اور آئین پاکستان کی شق نمبر (2)160اور شق نمبر (3)260میں اندراج کر دیا گیا 298، 295/C کےتحت قادیانیوں کی سزا موت اور ان کو شعائر اسلام استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
اگر کوئی قادیانی اپنے گھر کے باہر کلمہ لکھتا ہے یا اپنے جھوٹے دین کی تبلغ کرتا ہے تو اس پر 295c اور 298c کے تحت مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے۔
نا تو یہ تبلغ کرسکتے ہیں نا اپنے آپ کو مسلمان کہلوا سکتے ہیں اگر یہ ایسا کریں گے اس ایکٹ کےتحت انکو سزا دی جائے گی۔
یہ جھوٹی کافر اور مرتد جماعت اور گروہ ہے۔ میرے مسلمان بھائی اور بہنیں ان سے کسی طرح کا ربط نا رکھیں جو میرے نبؐی کے ختم نبوتؐ کے منکر ہیں وہ ہمارے کھلے دشمن ہیں اور کافر ہیں۔
ان کا یہ اعتقاد ہے کہ وہ ان کا دین نیا اور مستقل دین ہے اور وہ نئے دین کے مالک اور ان کی شریعت مستقل ہے.اور مرزا غلام احمد کے پیروکار کا درجہ (نعوزباللہ ) صحابہ کا ہے۔
قادیانیوں کی اکثریت اس وقت ہندوستان اور پاکستان میں رہائش پذیر ہیں اور تھوڑے بہت اسرائیل اور عرب ممالک میں بھی پائے جاتے ہیں۔اور وہ استعماری طاقتوں کے ساتھ مل کر ہراس ممالک میں جہاں وہ رہتے ہیں حساس جگہوں پر کنٹرول اور اسکے حصول کی کوشش کرتے ہیں۔اور اس کے ساتھ ساتھ انگریز حکومت اپنی گود میں اس مذہب کو پال رہی اور اس پر چلنے والوں کو ایجنسیوں میں بڑے بڑے عہدوں پر اس لیے بھرتی کرتے ہیں کہ یہ مسلمان کو تکلیف پہنچائیں اور انکو مذہبی طور پہ الجھائے رکھیں۔ان کا برطانیہ میں ایک tv چینل مخصوص ہے جس کا نام اسلامی ٹیلی ویژن ہے جسے قادیانی ہینڈل کرتے ہیں۔
اپنے اردگرد رہنے والے ایسے لوگوں پہ نظر رکھیں اور اگر کوئی خلاف قانون یا خلاف شریعت یہ کوئی عمل کریں تو انکے خلاف کروائی کی جائے گی۔اللہ تعالی ہمیں اپنے پیارے نبی محمدؐ کا سچا وفادار بنائے اور اپنے بنؐی کے نقش قدم پہ چلنے کی توفیق اعطا فرمائے۔
ان شاء اللہ اگلے مضمون میں مزید انکے حقائق آپ کے سامنے پیش کروں گا ۔اللہ نگہبان۔
Comments
Post a Comment